فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خاتمے اور مسئلہ کے 2 ریاستی حل کے بارے میں سلامتی کونسل میں پیش کرنے کے لیے نئی قرارداد کا مسودہ تیار کرلیا گیا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اور عرب ممالک کی جانب سے تیارکردہ قرارداد میں فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی توسیع، طاقت کے ذریعے اراضی پر ناجائز قبضے کا ظالمانہ سلسلہ بند کرانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ تازہ مسودہ قرارداد میں ماضی میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے منظورکردہ قراردادوں اور معاہدوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ خطے میں دیر پا قیام امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ناگزیر ہے۔ اس ضمن میں میڈرڈ امن معاہدے میں وضع کردہ اصولوںکو آگے بڑھایا جاسکتا ہے جن میں قیام امن کے بدلے زمین کاقبضہ چھوڑنے پرزور دیاگیا ہے۔
نئی قرارداد میں دوٹوک الفاظ میںفلسطینیوں کے حق
خودارادیت کے پر زور مطالبے کے ساتھ ساتھ مشرقی بیت المقدس کومجوزہ فلسطینی ریاست کادارالحکومت قراردیا گیاہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کا بنیادی مطالبہ غزہ کی پٹی، مقبوضہ غرب اردن، مشرقی بیت المقدس اور 196 کی جنگ میں اسرائیل کے قبضے میںچلے جانے والے تمام فلسطینی علاقوں پر مشتمل آزاداور مکمل خودمختار فلسطینی ریاست کاقیام عمل میں لانا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میںامریکا کی خاتون سفیر سمناتھ پاور نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ انھیں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی نئی تیارکردہ قراردادکا علم ہے۔ ہم مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلیے ہونے والی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امریکا مسئلے کو دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل پر زوردیتا ہے اورکسی فریق کی جانب سے یک طرفہ اقدام کی حمایت نہیں کرتا۔ فلسطینی اتھارٹی اورعرب ممالک کی مشترکہ کوششوں سے تیار کردہ قرارداد کو رواں ماہ کے آخرمیں رائے شماری کیلیے سلامتی کونسل میں پیش کیے جانے کاامکان ہے۔